اچھا مجھے کرتا ہے میں اچھا نہیں ہوتا
اچھا مجھے کرتا ہے میں اچھا نہیں ہوتا
پھر ایسا مسیحا تو مسیحا نہیں ہوتا
قسمت کا دھنی تھا میں تبھی جیت لی بازی
ایسا نہیں ہوتا جو میں ایسا نہیں ہوتا
وہ چاک گریباں مرا لوگوں کو دکھاتے
سیتا ہے مگر سوئی میں دھاگہ نہیں ہوتا
چہرے پہ ہر اک دن کے لکھی جاتی ہے تقدیر
سورج کا نکلنا ہی سویرا نہیں ہوتا
لوگوں نے شہابؔ ایسے دئے مجھ میں جلائے
اب مجھ کو نظر کا کوئی دھوکا نہیں ہوتا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 459)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.