اچھا نہیں ہوتا کبھی بیمار محبت
اچھا نہیں ہوتا کبھی بیمار محبت
گویا مرض الموت ہے آزار محبت
کیوں سرد ہے اب جوش خریدار محبت
کیا ہو گئی وہ گرمیٔ بازار محبت
معلوم ہوا اب کہ وہ تھیں باتیں ہی باتیں
شوخی سے شرارت سے تھا اقرار محبت
یا ایسے وہ بھولے کہ سمجھتے ہی نہیں کچھ
یا خود مجھے آتا نہیں اظہار محبت
ہیں ایک ہی ڈورے میں بندھے شیخ و برہمن
دونوں ہی کی گردن میں ہے زنار محبت
گلدستے ہیں زخموں کے کنول داغوں کے دل میں
کیا طرفہ ہے آرائش دربار محبت
چتون کہے دیتی ہے کہ الفت ہے اسے بھی
کیا فرض ہے منہ کھول کے اقرار محبت
لذت وہ شکر میں نہ مزہ شہد کا ایسا
کچھ اور ہے شیرینیٔ گفتار محبت
محشر میں خیالؔ آج کریں اس کا گلہ کیا
دنیا میں تو کرتے رہے اظہار محبت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.