اچھے برے خیال کے بخیے ادھڑ گئے
اچھے برے خیال کے بخیے ادھڑ گئے
ان کے ہر اک سوال کے بخیے ادھڑ گئے
اس درجہ عاشقی نے گھسیٹا ہے دشت میں
مجنوں کی خد و خال کے بخیے ادھڑ گئے
ان کے جواب نے کیا کچھ ایسا لا جواب
واللہ عرض حال کے بخیے ادھڑ گئے
آغاز عشق میرا ہوا جس رومال سے
انجام تک رومال کے بخیے ادھڑ گئے
پردا اٹھایا چاند نے چہرے سے جس گھڑی
کامل ترے کمال کے بخیے ادھڑ گئے
چڑیوں کی ننھی چونچوں کا ہی یہ کمال ہے
صیاد تیرے جال کے بخیے ادھڑ گئے
نقاد نے ادھیڑا ہے راشدؔ کچھ اس طرح
تخئیل بے مثال کے بخیے ادھڑ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.