اچھی لگیں کتابوں میں باتیں اصول کی
اچھی لگیں کتابوں میں باتیں اصول کی
ان پر عمل کیا ہے یہی ہم نے بھول کی
صالح روایتوں پہ بھی آنے لگا زوال
قیمت بڑھی ہے ان دنوں کاغذ کے پھول کی
بچوں کے رخ پہ دیکھی ہے مایوسیوں کی گرد
جب خالی ہاتھ گھر میں پہنچنے کی بھول کی
اک آرزو نے ڈال دیا ہے عذاب میں
کب تک سزا ملے گی مجھے ایک بھول کی
وہ اپنے آپ مل گیا تقدیر میں جو تھا
ہم نے تمام عمر تگ و دو فضول کی
ہم نے تو انتظار میں عمریں گزار دیں
ساعت نہ آئی حسن کرم کے نزول کی
اعزاز پانے والوں میں کیوں میرا نام ہو
مہدیؔ جو یہ زکوٰۃ نہ میں نے قبول کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.