ادائے دلبراں بدلی ہوئی ہے
ادائے دلبراں بدلی ہوئی ہے
محبت کی زباں بدلی ہوئی ہے
سجے ہیں اسلحے الماریوں میں
کھلونوں کی دکاں بدلی ہوئی ہے
خلاؤں میں تصادم کے سبب سے
فضائے آسماں بدلی ہوئی ہے
کہاں سے پھول گلشن میں کھلیں گے
بہار گلستاں بدلی ہوئی ہے
اندھیرے صبح تک دم توڑ دیں گے
ردائے کہکشاں بدلی ہوئی ہے
وہی شکوے گلے ہیں زندگی میں
کہاں طرز فغاں بدلی ہوئی ہے
حدی خواں بھول بیٹھے طرز اپنی
کہ صحرا کی اذاں بدلی ہوئی ہے
عنایت کی نظر ہے دشمنوں پر
نگاہ دوستاں بدلی ہوئی ہے
سفینے ہیں رواں صدیقؔ اب بھی
مگر سمت رواں بدلی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.