Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ادائے حسن سے باہر نکل بھی سکتا تھا

شیواوم مشرا انور

ادائے حسن سے باہر نکل بھی سکتا تھا

شیواوم مشرا انور

MORE BYشیواوم مشرا انور

    ادائے حسن سے باہر نکل بھی سکتا تھا

    وہ دیکھ کر مرے آنسو پگھل بھی سکتا تھا

    شجر نے چھاؤں برابر رکھی مرے اوپر

    وگرنہ دھوپ کا سورج نگل بھی سکتا تھا

    اٹھائے پھرتا میں کب تک تصورات کا بوجھ

    ترا خیال میرے ہوش چھل بھی سکتا تھا

    اسے جہان کے رنگوں نے کھا لیا ورنہ

    میں اس کے واسطے دنیا بدل بھی سکتا تھا

    طنابیں رشتوں کی ٹوٹیں گی ہم کو تھا معلوم

    مگر یہ مرحلہ کچھ وقت ٹل بھی سکتا تھا

    چرائے وقت سے میں نے کئی حسیں لمحے

    مجھے یہ وقت کا اجگر نگل بھی سکتا تھا

    اسی کے ہاتھ میں تھا میرا فیصلہ ورنہ

    مرا حریف گواہی بدل بھی سکتا تھا

    سفر کا درد بھلا کوئی کب تلک جھیلے

    سفر حیات کا آہستہ چل بھی سکتا تھا

    الجھ کے رہ گئی گتھی مری کہانی کی

    وہ ایک لمحہ جو کچھ دیر ٹل بھی سکتا تھا

    طلسم ٹوٹ نہ پایا گمان کا ورنہ

    درخت دل میں محبت کا پھل بھی سکتا تھا

    بدل بھی سکتا ہے غمگیں صداؤ کا آہنگ

    وہ چاہتا تو مرا دل بہل بھی سکتا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے