ادا کے توسن پر اس صنم کو جو آج ہم نے سوار دیکھا
ادا کے توسن پر اس صنم کو جو آج ہم نے سوار دیکھا
تو ہلتے ہی ٹک عناں کے کیا کیا کچلتے صبر و قرار دیکھا
جھپک پہ مژگاں کے جب نگہ کی تو اس نے اک پل میں ہوش اڑایا
جو چشم و غمزہ کی طرز دیکھی تو جادو اس کا شعار دیکھا
جو دیکھی اس کی وہ تیغ ابرو تو جی کو ہیبت نے آن گھیرا
نگہ جو کاکل کے دام پر کی تو دل کو اس کا شکار دیکھا
حنا جو ہاتھوں میں اس کے دیکھی تو رنگ دل کا ہوا عجب کچھ
کمر بھی دیکھی تو ایسی نازک کہ ہو بھی اس پر نثار دیکھا
وہ دیکھ لیتا ہماری جانب تو اس میں ہوتی کچھ اور خوبی
پر اس نے ہرگز ادھر نہ دیکھا نظیرؔ ہم نے ہزار دیکھا
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.