ادا نہ دیکھی کوئی ان کی بے رخی کی طرح
ادا نہ دیکھی کوئی ان کی بے رخی کی طرح
وہ ہم سے ملنے بھی آئے تو اجنبی کی طرح
اٹھاؤ جام پیو مے کہ موسم گل ہے
چٹک رہا ہے بدن اس کا چاندنی کی طرح
بس اتنی عرض ہے تجھ سے اے داور محشر
سزا ملے نہ ہمیں کوئی زندگی کی طرح
جو اجنبی تھے یہاں شہریار بن بیٹھے
جو شہریار تھے رہتے ہیں اجنبی کی طرح
نگاہ ناز کی سر مستیاں نشاطؔ نہ پوچھ
سرور اس کا بھی رہتا ہے مے کشی کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.