ادا نہ ہوں جب سخن زباں سے حریر جیسے
ادا نہ ہوں جب سخن زباں سے حریر جیسے
نکالنا اس کمان سے لفظ تیر جیسے
عجیب رت ہے اناج مانگے ہے اب ہوا بھی
ہر ایک در پہ یہ دستکیں دے فقیر جیسے
سبھی کے ہاتھوں میں ماس جلنے کی بو رچی ہے
جھلس رہی ہو خلوص کی ہر لکیر جیسے
میں اپنے عالم میں تیرے عالم سے پوچھتا ہوں
وہاں بھی بستے ہیں لوگ کیا مجھ اسیر جیسے
اسے بھی اب حرز جاں بنانا پڑے گا اخترؔ
کہ ہو گیا ہے حریف روشن ضمیر جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.