ادا یہ فرض سورج کا ہوا تو ہے کسی حد تک
ادا یہ فرض سورج کا ہوا تو ہے کسی حد تک
اندھیری رات میں دیپک جلا تو ہے کسی حد تک
عبادت پتھروں کی ہو کہ پوجا چاند تاروں کی
دل انساں میں ان دیکھا خدا تو ہے کسی حد تک
بڑے اب اپنے چھوٹوں سے جھجک کر بات کرتے ہیں
کہ معیار آج رشتوں کا گرا تو ہے کسی حد تک
دوا میں کب یہ طاقت ہے گئی سانسوں کو لوٹا دے
بھروسے کے لئے لیکن دعا تو ہے کسی حد تک
تعلق ہو تو آپس میں یقیں بے حد ضروری ہے
انہیں بھی اس کا اندازہ ہوا تو ہے کسی حد تک
دل آزاری کسی کی کر کے پچھتاوا جو ہوتا ہے
یہ پچھتاوا بذات خود سزا تو ہے کسی حد تک
کسی کو جب کوئی چاہے تو بالکل ٹوٹ کر چاہے
مجھے بھی ہوشؔ یہ ارماں ہوا تو ہے کسی حد تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.