اداکاری میں بھی سو کرب کے پہلو نکل آئے
اداکاری میں بھی سو کرب کے پہلو نکل آئے
کہ فنکارانہ روتے تھے مگر آنسو نکل آئے
ہمیں اپنی ہی جانب اب سفر آغاز کرنا ہے
سو مثل نکہت گل ہو کے بے قابو نکل آئے
یہی بے نام پیکر حسن بن جائیں گے فردا کا
سخن مہکے اگر کچھ عشق کی خوشبو نکل آئے
اسی امید پر ہم قتل ہوتے آئے ہیں اب تک
کہ کب قاتل کے پردے میں کوئی دل جو نکل آئے
سمجھتے تھے کہ مہجوری کی ظلمت ہی مقدر ہے
مگر پھر اس کی یادوں کے بہت جگنو نکل آئے
دلوں کو جیت لینا اس قدر آسان ہی کب تھا
مگر اب شعبدے ہیں اور بہت جادو نکل آئے
سفر کی انتہا تک ایک تازہ آس باقی ہے
کہ میں یہ موڑ کاٹوں اس طرف سے تو نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.