عدالت سے یہاں روتا ہوا ہر مدعی نکلا
عدالت سے یہاں روتا ہوا ہر مدعی نکلا
کرم فرمائی سے منصف کی ہر مجرم بری نکلا
جو ہوتا عارضی صدمہ تو سہہ کر جی لیے ہوتے
مگر کیا کیجئے داغ جدائی دائمی نکلا
امیر شہر تیری بخششوں کا ہے پتہ ہم کو
ملا جو تجھ سے اپنی آنکھ میں لے کر نمی نکلا
یقیں ہوتا نہ تھا حیرت سے ہم سب کو رہے تکتے
حمام زندگی سے برہنہ ہر آدمی نکلا
یقینی فتح تھی انورؔ مقابل ہار ہی جاتا
قبیلے کا مرے سردار جو تھا سازشی نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.