عداوت پکڑتے چلے جا رہے ہیں (ردیف .. ی)
عداوت پکڑتے چلے جا رہے ہیں
وہ مجھ سے جھگڑتے چلے جا رہے ہیں
مسلسل نہ رہ محو فکر سخن یوں
ترے بال جھڑتے چلے جا رہے ہیں
ذرا چار پیسے جو آئے تو کم ظرف
سنا ہے اکڑتے چلے جا رہے ہیں
بڑوں میں ہی کوئی کمی رہ گئی تھی
جو بچے بگڑتے چلے جا رہے ہیں
جو شانہ بشانہ تھے کل ہر قدم پر
وہ کیوں اب بچھڑتے چلے جا رہے ہیں
سبھی ایک کنبے کے ہیں لوگ احمدؔ
جو آپس میں لڑتے چلے جا رہے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.