ادب کا سانپ جو تنہائیوں سے لپٹا ہے
ادب کا سانپ جو تنہائیوں سے لپٹا ہے
مرے غرور کی پرچھائیوں سے لپٹا ہے
مری نظر میں وہ رعنائیوں سے لپٹا ہے
جو آج درد کی پروائیوں سے لپٹا ہے
وہی تو دیتا ہے اس غم کی بیل کو پانی
جو درد درد کی گہرائیوں سے لپٹا ہے
نہ جانے کب مرے گیتوں کی دھن ہوئی رخصت
بس ایک خواب سا شہنائیوں سے لپٹا ہے
دیار جاں تو اسے راز کی طرح رکھنا
مرا وجود جو اونچائیوں سے لپٹا ہے
حویلیوں کی صداؤں پہ کان کیا دھرتا
مرا یقین مرے بھائیوں سے لپٹا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.