ادب کی آڑ میں قضیے بہت نکلتے ہیں
ادب کی آڑ میں قضیے بہت نکلتے ہیں
غزل کے شہر سے فتوے بہت نکلتے ہیں
نظر میں ہم نے بہت سے گلاب رکھ تو لیے
مگر اب آنکھ سے کانٹے بہت نکلتے ہیں
سنو لباس شرافت سنبھال کر رکھنا
سفید رنگ پہ دھبے بہت نکلتے ہیں
پرانے دوست جو کالج کے مل کے بیٹھیں تو
حسین چہروں کے چرچے بہت نکلتے ہیں
ہمارے ساتھ چلے ہو مگر یہ دھیان رہے
وفا کے راستے کچے بہت نکلتے ہیں
اس اک مقام پہ جانے کے راستے ہیں بہت
اس اک مقام سے رستے بہت نکلتے ہیں
ہر اک قبائے تعلق اتار دو دلبرؔ
اب ان لباسوں کے بخیے بہت نکلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.