ادب کو اتنا گرا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
ادب کو اتنا گرا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
سخن کی عظمت گھٹا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
دیوں کا نام و نشاں مٹا کر تم ان کا خون جگر ملا کر
چراغ اپنا جلا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
ہمیشہ جس نے سماج میں کی تمہارے عیبوں کی پردہ پوشی
اسی پہ تہمت لگا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
ہے گھر میں جس سے خدا کی رحمت ہے جس کے قدموں کے نیچے جنت
اسی کو زحمت بتا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
جنہوں نے تم کو جنم دیا ہے پڑھا لکھا کر بڑا کیا ہے
انہیں ہی آنکھیں دکھا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
ہے جن سے شاخ وفا مہکتی ہے جن کے خوں میں وطن پرستی
انہیں فسادی بتا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
محبتوں کے گلاب تم پر ہمیشہ ہم نے کئے نچھاور
ہمیں پہ نشتر چلا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
مسرتوں کے دیے جلا کر ضرورتوں کا گلا دبا کر
غموں کو عالمؔ چھپا رہے ہو کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.