ادب سے شکوۂ غم ہو رہا ہے
ادب سے شکوۂ غم ہو رہا ہے
زباں خاموش ہے دل رو رہا ہے
جگر بیتاب ہے دل رو رہا ہے
تمناؤں کا ماتم ہو رہا ہے
زمانہ لاکھ دے چھینٹے پہ چھینٹے
میں کیا جاگوں مقدر سو رہا ہے
سمجھتا ہے وہ جنت کی حقیقت
تری محفل میں دم بھر جو رہا ہے
جبیں اپنی کسی کا آستاں ہے
مقدر اب مقدر ہو رہا ہے
دل نا فہم یہ آنسو نہیں ہیں
بڑے نایاب موتی کھو رہا ہے
محبت ریز فطرت بن رہی ہے
قیامت خیز عالم ہو رہا ہے
نیا انداز ہے عذر ستم کا
مجھی سے میرا شکوہ ہو رہا ہے
شب غم اور سکون قلب مضطر
مجھے کچھ اور ہی شک ہو رہا ہے
یہاں تک راز دل ہم نے چھپایا
زمانہ میں فسانہ ہو رہا ہے
الٰہی شان ستاری کا صدقہ
شمار معصیت کیوں ہو رہا ہے
انہی آنکھوں میں جنت بس رہی ہے
انہی آنکھوں میں محشر سو رہا ہے
دبے پاؤں گزر جائے قیامت
کوئی برسوں کا جاگا سو رہا ہے
یہ درد دل منیرؔ ان کا کرم ہے
مقام شکر ہے تو رو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.