ادب سے ذکر میرا مجنوں و فرہاد کرتے ہیں
ادب سے ذکر میرا مجنوں و فرہاد کرتے ہیں
مری شاگردی پر اے عشق فخر استاد کرتے ہیں
تمنا تھی کبھی یہ آ کے کہتا چوب دار ان کا
اٹھو جلدی چلو سرکار تم کو یاد کرتے ہیں
تمہارے خفتگان خاک کا ہے اک جدا عالم
نئی دنیا یہ سب زیر زمیں آباد کرتے ہیں
ہمیں تو دیکھنا ہے ان کی بزم ناز میں چل کر
کسے وہ شاد کرتے ہیں کسے ناشاد کرتے ہیں
گلے کٹوا کے وہ نالہ کشوں کی جان لیتے ہیں
نیا شہر خموشاں ان دنوں آباد کرتے ہیں
حسینوں کی جفا ہے تازیانہ ہم کو غفلت کا
بتوں کے ظلم پر اپنے خدا کو یاد کرتے ہیں
نہ تھا کچھ دور گلشن بھی قفس ہی لے کے اڑ جاتے
مگر پاس و لحاظ خاطر صیاد کرتے ہیں
خبر دیتی ہیں آ آ کر یہ مجھ کو ہچکیاں میری
مبارک ہو تمہیں بھولے جو تھے وہ یاد کرتے ہیں
فلک کے سینہ سے بھی پار ہوں گے تیر آہوں کے
فرشتوں سے کہو ہٹ جائیں ہم فریاد کرتے ہیں
کھڑے ہیں دیر سے ہم انتظار حکم عالی میں
ہمارے حق میں آخر آپ کیا ارشاد کرتے ہیں
وفور غم سے بچوں کی طرح ہم رونے لگتے ہیں
کبھی پیری میں جب اپنی جوانی یاد کرتے ہیں
لڑکپن میں پڑھا تھا باب پنجم جو گلستاں کا
شہیرؔ اب آپ پیری میں اسے کیوں یاد کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.