عدم کے ساتھ کھڑے ہیں وجود کچھ بھی نہیں
عدم کے ساتھ کھڑے ہیں وجود کچھ بھی نہیں
یہ زندگی ہے فقط کھیل کود کچھ بھی نہیں
ہمیں تو رنج کی دولت نے مالا مال کیا
اسے ملال کہ یہ شرح سود کچھ بھی نہیں
خدا کا شکر ہے سب اونچ نیچ ختم ہوئی
زمیں کے نیچے تو نام و نمود کچھ بھی نہیں
ہم اپنے پاؤں کی زنجیر آپ تھے ورنہ
یہ ضابطے یہ حدود و قیود کچھ بھی نہیں
بس انتظار تھا آنکھوں کے بند ہونے کا
ہمیں خبر تھی کہ یہ ہست و بود کچھ بھی نہیں
وہ اپنے آپ سے راہ فرار تھی ورنہ
جنون کچھ بھی نہیں ہے جمود کچھ بھی نہیں
مرے گلے میں ہے تعویذ اس کی بانہوں کا
وہ جس کے سامنے یہ دم درود کچھ بھی نہیں
بھڑکتے شالوں سے ہرگز دھواں نہیں اٹھنا
یہ آگ آگ سراسر ہے دود کچھ بھی نہیں
ہماری خود سے عداوت ہے وہ خدا کی پناہ
مقابلے میں یہود و ہنود کچھ بھی نہیں
عمل کا سارا ہے دار و مدار نیت پر
بغیر اس کے رکوع و سجود کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.