ادھورا عشق رہتا ہے مکمل کیوں نہیں ہوتا
ادھورا عشق رہتا ہے مکمل کیوں نہیں ہوتا
کبھی پیاسے لبوں کے پاس بادل کیوں نہیں ہوتا
مہکتا ہی رہے دل میں ہمیشہ ایک سا موسم
نگاہوں میں بسا ہر خواب صندل کیوں نہیں ہوتا
کبھی فرصت ملے تو پاس بیٹھیں زندگی جی لیں
ٹھہر جائے ذرا سا وہ حسیں پل کیوں نہیں ہوتا
ہری ہو شاخ یادوں کی کھلے ہوں پھول ڈالی پر
جدھر دیکھوں ادھر گلزار جنگل کیوں نہیں ہوتا
محبت میں نہیں دکھتی عبادت وہ پرانی سی
زمانہ میں کہیں اب کوئی پاگل کیوں نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.