ادھوری قربتوں کے خواب آنکھوں کو دکھا جانا
ادھوری قربتوں کے خواب آنکھوں کو دکھا جانا
ہزاروں دوریوں پر یہ ترا کچھ پاس آ جانا
اداسی کے دھندلکوں کا دماغ و دل پہ چھا جانا
نظر کے سامنے اک گمشدہ منظر کا آ جانا
سنی ہے میں نے اکثر بند دروازوں کی سرگوشی
صدائیں چاہتی ہیں سب کھلی سڑکوں پہ آ جانا
تری یادیں کہ اس طوفان ظلمت میں بھی روشن ہیں
ہوا مشکل ہوا کو ان چراغوں کا بجھا جانا
خلا میں ڈوبتی سی آہٹیں تھیں کچھ جنہیں ہم نے
سفر میں ساتھ رکھا منزلوں کا آسرا جانا
میں تیرے ساتھ ہوں تو اس کی خوشبو کے تعاقب میں
جہاں تک جا سکے اے سر پھری موج ہوا جانا
نظر اس کی بھی اے مخمورؔ دھوکا کھا گئی آخر
وہی تھا آشنا چہرہ جسے نا آشنا جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.