ادیب یوں تو لگاتے ہیں دھار مدت سے
ادیب یوں تو لگاتے ہیں دھار مدت سے
مگر ملا نہ ادب کو قرار مدت سے
دبے ہیں راکھ میں جو بھی شرار مدت سے
انہیں ہواؤں کا ہے انتظار مدت سے
اسے لبوں پہ اب آنے کی تم اجازت دو
سلگ رہا ہے جو سینے میں پیار مدت سے
اسی نے گاؤں کی ساری بلائیں روکی ہیں
جو ٹوٹا پھوٹا پڑا ہے مزار مدت سے
ہمارے گھر کے سبھی ناک کان خالی ہیں
ہمارے گھر نہیں آیا سنار مدت سے
تجھے میں دیکھوں کہ پوجوں کہ تجھ سے پیار کروں
دل و دماغ میں ہے انتشار مدت سے
بٹھا کے کار میں دلہن جو لے کے جاتے ہیں
وہ ڈرائیور ہی بنے ہیں کہار مدت سے
پیال تاپنے کا آتا ہے ہنر اس کو
جو خوب کھا پی رہا ہے ادھار مدت سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.