عدیل وقت امیروں کے زر پہ پلتا رہا
عدیل وقت امیروں کے زر پہ پلتا رہا
جبھی تو ملک میں ظالم کا رعب چھایا رہا
تمام پیاسوں نے دریا کا رخ کیا اور میں
تمہارے آنسو ہتھیلی پہ لے کے بیٹھا رہا
بہت سے لوگ بھلائے پہ وہ نہیں بھولا
کئی ستارے بجھے پر وہ چاند جلتا رہا
طبیب بڑھتے گئے اور مریض مرتے رہے
درون شہر یہی کاروبار چلتا رہا
ہوائے تیز مرے ذہن سے گزرتی رہی
میں تیری یاد کے سارے دیے بچاتا رہا
یہ دھوپ وقت سے پہلے تپش گنواتی رہی
مسافروں کا سفر میں شباب ڈھلتا رہا
یہ میری ماں کی دعا ہے جبھی تو زندگی میں
بہت سی ٹھوکریں کھائیں مگر سنبھلتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.