عدل سے منہ موڑ کر جب منصفی ہونے لگے
عدل سے منہ موڑ کر جب منصفی ہونے لگے
سخت کافر جرم بھی اب مذہبی ہونے لگے
تشنگی کی آنکھ میں بے سمت تیور دیکھ کر
کتنے دریا دل سمندر بھی ندی ہونے لگے
حسرتیں پلنے لگی ہیں پھر نبوت کے لئے
کچھ دنوں میں کیا خبر پیغمبری ہونے لگے
انتہا کو جب بھی پہنچے قربتوں کا اشتیاق
کیا پتا جبریل کی بھی ہمسری ہونے لگے
قلب تک پہنچی نہیں جن کے شراب معرفت
ایسے فرضی لوگ دعوے سے ولی ہونے لگے
عشق کو اب لے چلیں آؤ اک ایسے موڑ پر
پیار میں جو کچھ بھی ہو وہ بندگی ہونے لگے
مل گئی ہیں وقت کو جانے کہاں کی وسعتیں
ان دنوں لگتا ہے لمحے بھی صدی ہونے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.