عدو دامن پسارے مل رہے ہیں
تو کیا اب دو ستارے مل رہے ہیں
بھنور کی جستجو تھی اور ہم کو
کنارے ہی کنارے مل رہے ہیں
تو پھر ہم کیوں نہیں مل پا رہے دوست
ستارے تو ہمارے مل رہے ہیں
یہیں سے آگ کے شعلے اٹھیں گے
جہاں پر دو شرارے مل رہے ہیں
سمندر برد ہو جائے گا سب کچھ
کنارے سے کنارے مل رہے ہیں
ملن کی آس میں بیٹھے تھے عارفؔ
جدائی کے اشارے مل رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.