عدوئے دین و ایماں دشمن امن و اماں نکلے
عدوئے دین و ایماں دشمن امن و اماں نکلے
ترے پیکاں بڑے جابر بڑے نامہرباں نکلے
اداؤں نے لبھایا دی نگاہ ناز نے دعوت
مگر الفاظ دل شکنی میں میری کامراں نکلے
مکر لو عشق سے لیکن سر محشر نہ کہنا کچھ
وہاں پر کون جانے کوئی اپنا راز داں نکلے
تمہاری بزم ہے رتبے میں جنت سے بھی بالاتر
یہاں پیری میں آئے ہم مگر ہو کر جواں نکلے
بڑا چرچا ہے کوہ طور کا وادیٔ ایمن کا
بہت اغلب ہے وہ در پردہ میری داستاں نکلے
بیاباں میں چمن میں دشت میں یا کوہ ویراں میں
خدا جانے کہاں پہنچے جو سوئے آشیاں نکلے
ہماری موت بھی اک موج ہے دریائے ہستی کی
بس اک غوطہ لگانا ہے یہاں ڈوبے وہاں نکلے
معطر کر گئی بوئے وفا ماحول عالم کو
مرے ہر قطرۂ خوں سے ہزاروں گلستاں نکلے
چھپے ہیں سات پردوں میں یہ سب کہنے کی باتیں ہیں
انہیں میری نگاہوں نے جہاں ڈھونڈا وہاں نکلے
یہ وقت نزع کیسا کیسی تکمیل حیات اے دل
امیدیں کب ہوئیں پوری ابھی ارماں کہاں نکلے
خدا کا شکر بے دام و درم تھے میکدے میں ہم
مگر پیر مغاں اپنے پرانے مہرباں نکلے
حقیقت کو جو دیکھا اک نئی دنیا نظر آئی
ستم گویا کرم تھا دشمن جاں پاسباں نکلے
محبت میں لٹے لیکن بہت اچھے رہے رہبرؔ
گماں تھا جن پہ رہزن کا وہ میر کارواں نکلے
- کتاب : Payam-e-rehber (Pg. 1)
- Author : Jitendr Mohan Sinha'rehber'
- مطبع : Karanti OM Parkashan, Lucknow (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.