عدو کی بزم میں اے بزمؔ یہ شب تو بسر کر لو
عدو کی بزم میں اے بزمؔ یہ شب تو بسر کر لو
اگر دیکھا نہیں جاتا تو منہ اپنا ادھر کر لو
عوض الفت کے دل ہے فیصلہ باہم دگر کر لو
رضا کے ساتھ ہے سودا نہ ڈر کر دو نہ ڈر کر لو
بگڑنے کا بھلا ہے وصل کی صحبت میں کیا موقع
بدی یہ کب تھی ایسے میں تم اپنا منہ ادھر کر لو
فنا ہونا ہے جب غم اور خوشی پھر سب برابر ہے
جہاں میں چار دن کی زیست کیسی ہی بسر کر لو
خوشا شوخی دوپٹہ جب ہٹا سینہ سے فرمایا
تمہیں میری قسم ہے منہ نہ اپنا گر ادھر کر لو
جب اپنے غم کا قصہ بیٹھتا ہوں ان سے کہنے کو
تو کہتے ہیں لب اپنے خشک کر لو چشم تر کر لو
اشارہ پر تمہارے چل رہا ہے عالم امکاں
اسی جانب ہو سب کا رخ تم اپنا منہ جدھر کر لو
شکایت جب کبھی جور و جفا کی ان سے کرتا ہوں
تو سختی سے یہ فرماتے ہیں پتھر کا جگر کر لو
بھروسہ اس کی رحمت پر ہے جب زاہد تو پھر کیا ہے
حسینوں کو تو زندہ رہ کے لو حوروں کو مر کر لو
بہت کار اہم ہے کاٹنا عاشق کی گردن کا
اٹھاؤ تیغ پھر پہلے نزاکت پر نظر کر لو
پہنچ کر سامنے ان کے نہ پھر آواز نکلے گی
یہاں اے حضرت دل جتنا چاہو شور و شر کر لو
تمہارا یاں سے جانا بزمؔ سے دیکھا نہ جائے گا
سحر فرقت کی آ پہنچی ابھی سے منہ ادھر کر لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.