عدو پر لطف ہے ہم پر جفا ہے
عدو پر لطف ہے ہم پر جفا ہے
مری جاں کیا یہی رسم وفا ہے
ستم ایجاد تیری کیا خطا ہے
مری تقدیر ہی مجھ سے خفا ہے
ہم اپنے حال کے قربان جائیں
وہ فرماتے ہیں تم کو کیا ہوا ہے
ترے در پر جبیں سائی سے حاصل
کہیں تقدیر کا لکھا مٹا ہے
تمہاری کاکل پیچاں سے الجھوں
مرا بیٹھے بٹھائے سر پھرا ہے
تصور کی فسوں کاری تو دیکھو
وہ گویا سامنے بیٹھا ہوا ہے
عبث کرتے ہو تکلیف مداوا
مریض غم کہیں جان بر ہوا ہے
وہ سن کر کہتے ہیں فریاد ہاجرؔ
کسی ٹوٹے ہوئے دل کی صدا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.