افکار حسیں لے کے غزل آج تک آئی
افکار حسیں لے کے غزل آج تک آئی
یوں داغؔ سے ہوتی ہوئی معراجؔ تک آئی
میرے دل مضطر کی طرف آئی تری یاد
یوں باد صبا گلشن تاراج تک آئی
قدموں نے ترے دھول اڑائی جو سفر میں
اے شاہ وہی گرد ترے تاج تک آئی
خیرات کی تقسیم امیروں نے کی بے شک
خیرات کہاں دامن محتاج تک آئی
دولت کے لئے اپنی انا بیچ دی اس نے
اس شخص کو لیکن نہ ذرا لاج تک آئی
جو بات بھی میں نے کہی محبوب سے معراجؔ
کوچے سے نکل کر وہی منہاج تک آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.