افکار کے سانچے میں ڈھلی تازہ غزل ہے
افکار کے سانچے میں ڈھلی تازہ غزل ہے
یا وقت کے پیچیدہ سوالات کا حل ہے
یہ سنگ کی بنیاد پہ تعمیر نہ ہوگا
یہ میرے تخیل کا حسیں شیش محل ہے
میں اپنی محبت کا بدل ڈھونڈ رہا ہوں
وہ کون ہے جو میری محبت کا بدل ہے
اے تار نفس ٹوٹ بھی جا دیر نہ کر اب
احساس کی بالیں پہ کھڑی کب سے اجل ہے
جو عرصۂ ماضی ہے مؤرخ کی نظر میں
شاعر کی نگاہوں میں وہ گزرا ہوا پل ہے
جو ہجر کے موسم میں کھلے داغ کی صورت
وہ پھول بہ الفاظ دگر آگ کا پھل ہے
میں درس تحمل ہوں صباؔ راہ طلب میں
دنیا یہ سمجھتی ہے کہ بازو مرا شل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.