افلاک سے ٹوٹے ہوئے تارے پہ چلے آئے
افلاک سے ٹوٹے ہوئے تارے پہ چلے آئے
اس دشت میں ہم کس کے اشارے پہ چلے آئے
اس روز تو دریا کی روانی ہی عجب تھی
پتوار سبھی ایک ہی دھارے پہ چلے آئے
دو لخت کیے جائیں گے معلوم تھا پھر بھی
کچھ لوگ بڑے شوق سے آرے پہ چلے آئے
ہر وقت جسے کاٹتا رہتا ہے سمندر
کیا سوچ کے ہم ایسے کنارے پہ چلے آئے
کچھ لوگ تھے ہر وقت منافع کی طلب میں
انجام یہ نکلا کہ خسارے پہ چلے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.