افسانہ دہرانے سے کیا ہوتا ہے
افسانہ دہرانے سے کیا ہوتا ہے
اس بے رحم زمانے سے کیا ہوتا ہے
ٹیسیں کتنی داغوں میں رہ جاتی ہیں
زخموں کے بھر جانے سے کیا ہوتا ہے
ایک قلم اور بے پایاں احساس دروں
لفظوں کے پیمانے سے کیا ہوتا ہے
تحریک سیماب صفت کے پیروں میں
زنجیریں پہنانے سے کیا ہوتا ہے
دریا جب چاہے ساحل کو لے ڈوبے
اونچا بند بنانے سے کیا ہوتا ہے
چھت پر رہنے والے شاید بھول گئے
بنیادیں ہل جانے سے کیا ہوتا ہے
لغزش کا انجام کسے معلوم نہیں
آئینہ گر جانے سے کیا ہوتا ہے
خوشبو زندہ ہے تو کوئی بات نہیں
پھولوں کے مر جانے سے کیا ہوتا ہے
سچائی پر حرف نہیں آتا عرفانؔ
افواہیں پھیلانے سے کیا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.