افشاں چمک کے زلف دوتا ہی میں رہ گئی
افشاں چمک کے زلف دوتا ہی میں رہ گئی
کچھ روشنی سی ہو کے سیاہی میں رہ گئی
سمجھوں گا تجھ سے روز قیامت میں اے جنوں
گر کوئی بات میری تباہی میں رہ گئی
آئیں ہزارہا شب ہجراں میں آفتیں
پر صبح اس کی علم الٰہی میں رہ گئی
آ ہی چکی تھی اوس کی ادا سے بلا مگر
کچھ شرم کھا کے شوخ نگاہی میں رہ گئی
نوابؔ اپنے دل کو میں کیوں کر نکالتا
کنگھی الجھ کے زلف رسا ہی میں رہ گئی
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 53)
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.