افسوس اس کے ہاتھ میں خنجر لگا مجھے
افسوس اس کے ہاتھ میں خنجر لگا مجھے
جو شخص اپنی جان سے بڑھ کر لگا مجھے
میں گر رہا تھا درد کی شدت سے جا بجا
ساقی نے جام بخشا تو بہتر لگا مجھے
نہ چاہ کر بھی آ گیا میدان جنگ میں
میرے خلاف جب مرا لشکر لگا مجھے
اک پل کو بھی سکون نہ حاصل ہوا وہاں
شہروں سے اچھا گاؤں کا چھپر لگا مجھے
طعنہ زنی سے ہو گئے ناسور قلب میں
لہجہ مرے رقیب کا نشتر لگا مجھے
تھرا رہا تھا خوف سے جس دم مرا بدن
تب جون کا مہینہ دسمبر لگا مجھے
غافل ہوں نیک کام سے اے نفس رحم کر
اچھائیوں کی راہ پہ لا کر لگا مجھے
اب بھی قلم رواں ہے زمانے گزر گئے
تیرا وجود فکر کا محورؔ لگا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.