افسردگیٔ درد فراقت ہے سحر تک
یہ شام تو اک شام قیامت ہے سحر تک
کوئی تو اندھیروں میں اجالوں کا سبب ہو
مانا کہ چراغوں کی حقیقت ہے سحر تک
اب ہم پہ جو آئی تو کسی طور نہ گزری
سنتے تھے شب غم کی طوالت ہے سحر تک
پھر راکھ بھی ہو جائیں تو ہو جائیں بلا سے
آنکھوں کے حوالوں کی ضرورت ہے سحر تک
جس رات کھلا مجھ پہ وہ مہتاب کی صورت
وہ رات ستاروں کی امانت ہے سحر تک
سورج پہ حکومت ہے یہاں دیدہ وروں کی
سینوں کی سلگنے کی اجازت ہے سحر تک
گونجے گا ہر اک حلقۂ زنجیر اسیراں
خاموشیٔ زنداں کی اذیت ہے سحر تک
یہ رقص بلا ساز جنوں خیز پہ اظہرؔ
یہ محفل ہنگامۂ وحشت ہے سحر تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.