اگر عرض تمنا کو فقط لطف زباں سمجھا
اگر عرض تمنا کو فقط لطف زباں سمجھا
تو پھر اے سننے والے خاک میری داستاں سمجھا
نہ پھولوں کی ہنسی دیکھی نہ بلبل کی فغاں سمجھا
چمن کا راز پھر کس منہ سے کہتا ہے کہ ہاں سمجھا
یہ میری خود فریبی ہے کہ مجبوری خدا جانے
میں صحرا کو چمن سمجھا قفس کو آشیاں سمجھا
سمائے حسن گل کیا اس نگاہ شعلہ پرور میں
کہ جس نے برق تاباں کو چراغ آشیاں سمجھا
بنا دیں پھول کانٹوں کو گلوں میں بجلیاں بھر دیں
چمن میں دل جلے ایسے بھی ہیں اے باغباں سمجھا
یہاں کا ذرہ ذرہ آسماں کی چال چلتا ہے
زمین کوئے جاناں کو دل وحشی کہاں سمجھا
کیا افشائے راز حسن ہر تصویر کہتی ہے
غلط سمجھا مصورؔ کو جو تم نے رازداں سمجھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.