اگر بدلا کبھی رخ بے رخی کا
اگر بدلا کبھی رخ بے رخی کا
تو آئے گا مزہ کچھ زندگی کا
مجھے برباد کر کے ہنس رہے ہو
لیا ہے تم نے یہ بدلا کبھی کا
اسی امید پر غم سہ رہا ہوں
کبھی تو آئے گا موقع خوشی کا
مجھے دل سے بھلانا چاہتے ہو
یہی ہے مدعا دامن کشی کا
محبت میں گئی عزت تو کیا غم
یہاں یہ حشر ہوتا ہے سبھی کا
کبھی ہوگا شگفتہ دل کا غنچہ
کبھی بدلے گا رنگ افسردگی کا
مجھے افضلؔ ڈبویا ہے اسی نے
جسے سمجھے سہارا زندگی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.