اگر دریا کوئی رشتہ روانی سے نہیں رکھتا
اگر دریا کوئی رشتہ روانی سے نہیں رکھتا
تو اتنی آبرو وہ صرف پانی سے نہیں رکھتا
اگر کردار ہوتا وہ ذرا بھی میرے مطلب کا
تو میں اس کو جدا اپنی کہانی سے نہیں رکھتا
میں اکثر دوستوں کو اپنا دشمن ہی سمجھتا ہوں
بھروسہ ہی کسی پر بد گمانی سے نہیں رکھتا
خدا کا شکر کرنا چاہئے وہ اپنے بندوں کو
کبھی محروم اپنی مہربانی سے نہیں رکھتا
میں اپنی تشنگی میں بھی بہت سیراب رہتا ہوں
لب دریا بھی رہ کر ربط پانی سے نہیں رکھتا
بڑھاپا آ گیا تو ربط رکھتا ہوں بڑھاپے سے
جوانی جا چکی رشتہ جوانی سے نہیں رکھتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.