اگر غم کی ہوئی یوں کار فرمائی تو کیا ہوگا
اگر غم کی ہوئی یوں کار فرمائی تو کیا ہوگا
رہی ہوتے ہوئے بھی ان کے تنہائی تو کیا ہوگا
جنوں کے راستے میں گر خرد آئی تو کیا ہوگا
نظر میری ہی میرے دل سے ٹکرائی تو کیا ہوگا
خوشی غم کی نزاکت کو نہ راس آئی تو کیا ہوگا
تری آغوش میں بھی روح گھبرائی تو کیا ہوگا
مبارک ہوں تبسم کو ترے یہ کروٹیں لیکن
مرے اشکوں نے لے لی کوئی انگڑائی تو کیا ہوگا
نگاہ مضطرب کو لاکھ ٹھہرا لیں تو کیا حاصل
تجلی خود نظر بن کر جو تھرائی تو کیا ہوگا
جھکا دیں ہم تو سر ساقی ترے گل رنگ جاموں پر
بغاوت کی جو کوئی موج ابھر آئی تو کیا ہوگا
مسلم ذوق آزادی بھی آداب اسیری بھی
قفس تک اڑ کے خاک آشیاں آئی تو کیا ہوگا
گلوں کی دھڑکنیں تو جذب کر لاؤں گا گلشن سے
کسی غنچہ کی لیکن آنکھ بھر آئی تو کیا ہوگا
بہ سعیٔ احتیاط ذوق نظارہ بھی محفل میں
شفاؔ میری نظر سب کو نظر آئی تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.