اگر ہے ریت کی دیوار دھیان ٹوٹے گا
دلچسپ معلومات
(ماہنامہ ’’اظہار‘‘ کراچی جون 1982ء)
اگر ہے ریت کی دیوار دھیان ٹوٹے گا
یہ حوصلہ نہ پس امتحان ٹوٹے گا
جہاں جہاں بھی مرا نام ہے فسانے میں
وہاں وہاں ترا زور بیان ٹوٹے گا
تصورات کے گھر میں خموش بیٹھا ہوں
تم آؤ گے تو خیالی مکان ٹوٹے گا
کثیف دھوپ سے جل جائے گا حسین بدن
مری امید کا جب سائبان ٹوٹے گا
عجیب کرب میں ڈوبی ہوئی سدا ہوگی
غرور جب ترا بن کر چٹان ٹوٹے گا
نہ راس آئے گی جب ہم کو موج سیل رواں
ہماری کشتی پہ جب بادبان ٹوٹے گا
مجھے یقیں ترے جلوے فریب دے دیں گے
مری نگاہ کا جب بھی گمان ٹوٹے گا
یہ ظلم و جور کے ایوان پھر کہاں ہوں گے
یہ بے ستون اگر آسمان ٹوٹے گا
سواد منزل ادراک پائے گا راہیؔ
نشان بن کے اگر بے نشان ٹوٹے گا
- کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 36)
- Author : Nasir Zaidi
- مطبع : Zahid Malik (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.