اگر ہر چیز میں اس نے اثر رکھا ہوا ہے
اگر ہر چیز میں اس نے اثر رکھا ہوا ہے
تو پھر اب تک مجھے کیوں بے ہنر رکھا ہوا ہے
تعلق زندگی سے مختصر رکھا ہوا ہے
کہ شانوں پر نہیں نیزے پہ سر رکھا ہوا ہے
زمانے سے ابھی تک پوچھتے ہیں اس کی باتیں
اسے ہم نے ابھی تک بے خبر رکھا ہوا ہے
اب ایسی بے ثمر ساعت میں اس کی یاد کیسی
یہ دکھ اچھے دنوں کی آس پر رکھا ہوا ہے
نکلنا چاہتا ہے وسعت صحرا میں وحشی
بڑے جتنوں سے دل کو باندھ کر رکھا ہوا ہے
صدا دیتا ہے روز و شب کوئی ایسا جزیرہ
جہاں میرے بھی حصے کا ثمر رکھا ہوا ہے
نہ جانے کون سی منزل پہ بجھ جائیں مری آنکھیں
سو میں نے اک اک ہم سفر رکھا ہوا ہے
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 778)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.