اگر ہر حسن کی فطرت وفا ہو
اگر ہر حسن کی فطرت وفا ہو
نہ جانے عشق کا انجام کیا ہو
تمہاری بزم میں دل چھوڑ آئے
ہمارا بھی تو کوئی آشنا ہو
یہی معراج ہے ذوق نظر کی
جو مخفی ہے وہی جلوہ نما ہو
فنا سے اس قدر ڈر کس لئے ہے
فنا میں ہی نہاں شاید بقا ہو
زبان عشق پر تالے پڑے ہیں
کسی نے جس طرح جادو کیا ہو
سفینہ کس طرح ڈوبے گا روشنؔ
خدا ہی جب ہمارا ناخدا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.