اگر ہو خوف زدہ طاقت بیاں کیسی
اگر ہو خوف زدہ طاقت بیاں کیسی
نوائے حق نہ سنائے تو پھر زیاں کیسی
اٹھاؤ حرف صداقت لہو کو گرم کرو
جو تیر پھینک نہیں سکتی وہ کماں کیسی
انہیں یہ فکر کہ میری صدا کو قید کریں
مجھے یہ رنج کہ اتنی خموشیاں کیسی
ہوا کے رخ پہ لیے بیٹھا ہوں چراغ اپنا
مرے خدا نے مجھے بخش دی اماں کیسی
ہوا چلے تو اسے کون روک سکتا ہے
اٹھا رکھی ہے یہ دیوار درمیاں کیسی
اگر یہ موسم گل ہے تو زرد رو کیوں ہے
دل و نظر پہ یہ کیفیت خزاں کیسی
نہ تار تار قبا ہے نہ داغ داغ بدن
مجاہدوں کے سروں سے گئی اذاں کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.