اگر عزت ملے تو سر تکبر سے اٹھانا مت
اگر عزت ملے تو سر تکبر سے اٹھانا مت
کسی کی خاک کو تم اپنے پیروں سے اڑانا مت
یہ نفرت بھی محبت کا پرانا روپ لگتی ہے
محبت روپ بدلے تو کبھی دھوکے میں آنا مت
اگر یہ بن گیا تو پھر تمہیں ہی بانٹ کھائے گا
جو دریا عشق کا ہے اس پہ کوئی گھر بنانا مت
بزرگوں نے کہا ہے یہ ہمیشہ جھک کے چلنا تم
مگر مجنوں یہ کہتا ہے کبھی سر کو جھکانا مت
یہ پردیسی یہاں پر مدتوں کے بعد آئے ہیں
محبت سے انہیں ملنا کبھی ان کو ستانا مت
محبت کی وہ تختی جس پہ اپنے نام لکھے تھے
اسے رکھنا مقدم تم کبھی اس کو مٹانا مت
محبت فرض ہے اور تم بھی پورا فرض کر لینا
دیا ہے یہ مزاروں کا کبھی اس کو بجھانا مت
وراثت میں مرا حصہ بھلے بھائی تو رکھ لینا
امانت ہے یہ پرکھوں کی کبھی اس کو گنوانا مت
اسی گاؤں کی مٹی سے ملا ہے ہم کو یہ رتبہ
کبھی شہروں میں اپنا گھر مرے بیٹے بسانا مت
دعا جیسا اثر ہوتا ہے ناصرؔ بد دعا میں بھی
کسی صورت بھی دنیا میں کسی کا دل دکھانا مت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.