اگر جانا ضروری تھا تو چپکے سے چلے جاتے
اگر جانا ضروری تھا تو چپکے سے چلے جاتے
کہ اک خوش فہمی سی رہتی سہارے جس کے جی پاتے
ابھی بھی وقت لگتا ہے ابھی بھی فن نہیں کامل
اگرچہ عمر گزری ہے ہمیں اس دل کو بہلاتے
رہو اپنے ہی گھر میں تم پرائے فرد کے مانند
ستم دیکھو تقاضہ ہے رہو اس پر بھی اتراتے
سماعت نے ڈبویا ہے گلوں کی سسکیاں سن کر
نہ کانوں تک صدا آتی نہ آنسو آنکھ تک آتے
یہ عہد کم نگاہی ہے یہاں شکوہ نہیں کافی
کہاں شکوے شکایت ہیں کسی پتھر کو کمھلاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.