اگر کریں کبھی وعدہ کریں نبھانے کو
اگر کریں کبھی وعدہ کریں نبھانے کو
فقط کریں نہ ہمیں یوں ہی آزمانے کو
ہمیں یقین نہیں اب تمہاری باتوں پر
بڑا جواز کوئی چاہیے لبھانے کو
ہمارا نام زمانے کی دل کی دھڑکن ہے
ہمارے نام سے آواز دو زمانے کو
جبین خاک سے کچھ اس قدر مزین ہے
زمانہ چاہیے اب یہ نشاں مٹانے کو
لہو کا نام بدل کر جو رکھ دیا پانی
زمانہ خوب بڑھا پھر اسے بہانے کو
کسی نے جرم زنا کی سزا سنائی تو
زمانے بھر میں لگی آگ دل جلانے کو
جناب مومن ہندیؔ یہ وقت فیصل ہے
جمی ہے بھیڑ تمہیں رن میں آزمانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.