اگر کچھ سرگرانی دے رہی ہے
اگر کچھ سرگرانی دے رہی ہے
خوشی بھی زندگانی دے رہی ہے
چلو مستی کریں خوشیاں منائیں
سدا یہ رت سہانی دے رہی ہے
بڑھاپے کی ہے دستک ہونے والی
خبر ڈھلتی جوانی دے رہی ہے
گزر آرام سے ہو پائے اتنا
کہاں کھیتی کسانی دے رہی ہے
پھلیں پھولیں نہ کیوں نفرت کی بیلیں
سیاست کھاد پانی دے رہی ہے
سدا سچائی کے رستے پے چلنا
سبق بچوں کو نانی دے رہی ہے
تخیل کی ہے بس پرواز یہ تو
جو غزلوں کو روانی دے رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.