اگر روؤں تو میری آنکھ اکثر نم نہیں ہوتی
اگر روؤں تو میری آنکھ اکثر نم نہیں ہوتی
اگر ہنسنے لگوں پھر بھی اداسی کم نہیں ہوتی
کبھی یادیں مہکتی ہیں ستارے رقص کرتے ہیں
شب ہجراں ہمیشہ ہی دلیل غم نہیں ہوتی
میں دیکھوں گی ذرا فرصت سے اپنے عکس خاکی کو
ابھی تیری ضیا ہی آنکھ میں ہمدم نہیں ہوتی
بڑی لمبی مسافت ہے حدیث دل ہے اک مصرعہ
عزیزو شاعری ہرگز کبھی یک دم نہیں ہوتی
بھلا کیسے سمجھتی عشق میں جاں سے گزرنے کو
تری چاہت میں جو در پیش راہ خم نہیں ہوتی
پکاروں تو چلے آنا پکڑ کر یاد کی ڈوری
محبت میں تو مجبوری مرے ہمدم نہیں ہوتی
یہ دل اب رکھ دیا ہے وقت کی ٹھوکر پہ اے سیماؔ
کہ اس کمبخت دل کی آرزو ہی کم نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.