اگر سب سچ کے متوالے ہوئے ہیں
اگر سب سچ کے متوالے ہوئے ہیں
زباں پر قفل کیوں ڈالے ہوئے ہیں
سنا ہے چوریاں ہو جائیں گی بند
کہ اب رہزن ہی رکھوالے ہوئے ہیں
غبار آلود ہے فصل بہاراں
گل خوش رنگ مٹیالے ہوئے ہیں
اک انجانا سا ڈر ہے دل پہ طاری
کہ دشمن اب تو گھر والے ہوئے ہیں
سروں کی ہے ضرورت وقت کو پھر
بلند ہر سمت سے بھالے ہوئے ہیں
پہاڑ اپنی جگہ قائم ہیں اب تک
قیامت کو ابھی ٹالے ہوئے ہیں
مجھے بھی ہو بشارت منزلوں کی
مرے پاؤں میں بھی چھالے ہوئے ہیں
جواز خوف کیا ہو اب تصورؔ
انہی حالات کے پالے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.