اگر سن لے کہیں بے مہر تو بھی داستاں میری
اگر سن لے کہیں بے مہر تو بھی داستاں میری
سید انیس الدین احمد رضوی امروہوی
MORE BYسید انیس الدین احمد رضوی امروہوی
اگر سن لے کہیں بے مہر تو بھی داستاں میری
جگر کے پار ہو جائے ترے طرز بیاں میری
کبھی جو صدمۂ فرقت سے میں نے آہ کی اے دل
زمانہ کو ہلا ڈالے گی یہ آہ و فغاں میری
زمیں کانپے اگر معلوم ہو حالت مری اس کو
فلک تھرائے گر سن لے کسی سے داستاں میری
نگاہیں ڈھونڈھتی ہیں ہر طرف صبح و مسا تجھ کو
عجب ظالم ہے تو رہتا ہے نظروں سے نہاں میری
جدائی میں جلے گا تیری مثل شمع دل میرا
اگر کی بتیاں بن کر جلیں گی ہڈیاں میری
نہ دن کو چین ملتا ہے نہ شب کو نیند آتی ہے
تری فرقت میں یہ حالت ہوئی جان جہاں میری
غم فرقت میں ہمدم حال میرا پوچھتا کیا ہے
نظر رہتی ہے ہر ساعت بہ سوئے آسماں میری
جہاں میں ہے زبان خلق پر ہر دم بت خود سر
جفا تیری وفا میری ستم تیرا فغاں میری
خدارا اک نگاہ لطف ہو انسیؔ کی جانب بھی
یہ کہتے کہتے تجھ سے سنگ دل سوکھی زباں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.